Dimitrov Berbatov
The Best Bulgharian Footballer to ever grace the Soccer Field
کھیل

بلغارین سٹرائیکر ڈیمیٹاو برباتووکی دلچسپ کہانی۔دنیائے فٹبال کا وہ کھلاڑی جس کا کھیل دیکھ کر لوگ جھوم اٹھتے تھے۔ یہ فٹبال ورلڈ کا ہو کھلاڑی ہے جسے کھیلتا دیکھ کر فٹبا ل کا کھیل آسان لگنا شرو ع ہوجاتا تھا۔

کہاجاتا ہے کہ عظیم خصائل کے ہوتے ہوئے زیادہ محنت کی ضرورت نہیں  پڑتی ۔ بلغارین فٹبالر ڈیمیٹا برباتوو کےبارےمیں جانیں تویہ بات سچ معلوم ہوتی  ہے۔

یہ فٹبال ورلڈ کا ہو کھلاڑی ہے جسے کھیلتا دیکھ کر فٹبا ل کا کھیل آسان لگنا شرو ع ہوجاتا تھا۔ گیند کو پیروں میں لیتے ہی وہ ایسی مہارت کا مظاہرہ کرتا تھا کہ دیکھنےوالے حیران رہ جاتے تھے۔اس جیسا   سٹرائیکر ہر ٹیم کی خواہش تھا ۔وہ  بھی دیگر کھلاڑیوں کی طرح جیت کے لیے ہی کھیلتا تھا مگر وہ دوسروں کے مقابلے میں ایسا اتنی خوبصورتی سے کرتا تھا کہ اس کی تعریف کیے بغیر نہیں رہا جاتا تھا۔

اس سے  اس کے انداز کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کہا  جو بہترین  انداز میں کھیلنا نہیں جانتے وہ دل جیتنے کے قابل نہیں ہیں ۔وہ متنازع ہونے کے باوجود بھی سب کا پسندیدہ کھلاڑی تھا۔تعجب کی بات یہ ہے کہ وہ  مافیہ کے جال میں بھی پھنستے پھنستے بچا  اور اسے دو بار اغوا کرنے کے بھی کوشش کی گئی ۔وہ جب بھی فٹبال فیلڈ پر کھیلتا دیکھا گیا یو ں معلوم ہوا جیسے وائلن بج رہے ہیں۔اس کے ایک مینیجر نے کہا کہ برباتوو کے آگے بڑے بڑے سٹارز کا کھیل پھیکا لگنے لگا تھا ۔ایسا لگتا تھا اس نے اپنے ہر ہنر کی خوب مشق کر رکھی ہے۔

سابق بلغارین فٹبالر سٹوئچکوو کے بلغاریہ کو ورلڈ کپ میں چوتھی پوزیشن تک لے جانے کے بعد اس نے اس کے نقش قدم پر چلنے کا سوچا تھا مگر وہ اس جیسا کھیلنا نہیں چاہتا تھا۔وہ کھیل میں ایلن شئیرر اور مارکو  وین باسٹن کا مداح تھا ۔دونوں کھلاڑی اپنی اپنی انفرادی صلاحیتوں کی وجہ سے فٹبال سرکلز میں خاصے مشہور ہوئے۔ان دونوں کی مہارتوں کا حسین امتزاج برباتوو کے کھیل میں دیکھنے کو ملتا تھا۔رشین کلب  سی ایس کے  میں اس  کی کارکردگی دھیمی رفتار میں بڑھتی رہی

اس کے دوست اکثر اسے بہتر کھیل پر اکسایا کرتے تھے۔ اس کے دوستوں کے ساتھ اس سے حسد کرنے والے بھی بہت زیادہ تھے ۔ایک مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ وہ ٹریننگ کے دوران  ایک کالی گاڑی میں سوار نامعلوم شخص کے بلانے پر  ٹریننگ کیمپ چھوڑ کر گیا   وہ ناتجربے کار تھا اسے ایک ریسٹورانٹ تک چھوڑ دیا گیا۔ریسٹورانٹ بالکل خالی تھا ۔وہاں ایک ہی آدمی بیٹھا کھانا کھا رہا تھا جس کے آس پاس کرخت چہروں والے  افراد موجود تھے۔جیسے وہ   سب اس کے لیے کام کرتے تھے ۔وہ نہیں جانتا تھا کہ وہ  مافیہ کے ساتھ بات چیت کرنے جا رہا ہے ۔

اس کے سامنے  گیورجی  ایلیوو نامی ایک خطرناک آدمی بیٹھا تھا۔وہ رشین کلب  لیوسکی  کیوسٹیندل  کا مالک تھا ۔وہاں بیٹھے آمی نے برباتوو کو ایسی آفر دی جس سے وہ انکار کرنے کی  صورتحال میں نہیں تھا۔وہ چاہتے تھے کہ وہ صوفیہ چھوڑ دے اور ان کے کلب کے لیے کھیلے۔اور ایسا وہ بندوق کی نوک پر کروانا چاہتے تھے ۔اسے کہا گیا کہ وہ اپنے باپ کو فون لگائے۔اب اسے خطرے کا احساس ہونے لگا تھا ۔اس کے باپ نے کلب کے مالک سے رابطہ کیا اور اسے اکیلا چھوڑ دینے کے لیے کہا۔ایک سال کے عرصے میں مافیہ کے دونوں آدمیوں کو قتل کر دیا گیا ۔

برباتوو نے اس کہانی کو اپنے اندر دفن کر لیا  اور کسی سے نہ کہا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ۔لیکن اس کے بعد ایک بات  کا فیصلہ تو وہ کر چکا تھا کہ  وہ بلغاریہ میں نہیں رہنا چاہتا تھا۔لیورکیوسن نے اسے اپنے سنہرے دور میں اپنے بہترین کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا موقع دیا۔بیلیک،  زی روبرٹو  اور لوسیو  اور اس بات کا اعتراف اس نے خود بھی کیا کہ  مجھے لگا میں دنیا کا سب سے خوش قسمت لڑکا ہوں۔ وہ اس وقت نہیں جانتا تھا کہ وہ تاریخ رقم کرنے سے صرف ایک سال کی دوری پرتھا۔ 6 مہینے بعد اس نے  ڈی سی یونائیٹڈ کے خلاف ہیٹ ٹرک سے  ڈیبیو کیا۔ اس نے سیزن میں شاندار کارکردگی دکھائی ۔وہ اس سیزن میں بنڈس لیگا کے ٹیبل میں سر فہرست رہے۔ اس سے بھی شاندار بات یہ تھی کہ وہ چیمپئنز لیگ میں لیور پول ، یووینٹس ، آرسنل  اور مانچسٹر یونائیٹڈ جیسے میگا بجٹ کلبز کو بھی ہرانے میں کامیاب رہے ۔لیور کیوسن نے کبھی  لیگ نہیں فتح کی تھی

ان کے کھاتے میں صرف ایک ہی ٹائٹل تھا۔وہ تیسری ٹرافی اٹھانے اور ٹریبل پارٹی منانے سے تھوڑے ہی فاصلے پر تھے۔اگر ایسا ہوتا تو نہ جانے کیا ہوتا ۔بدوقسمتی سے وہ اپنے اگلے تینوں میچ جیتنے میں نا کام رہے۔ڈورٹمنڈ نے ٹائٹل جیت لیا۔وہ جرمن کپ میں بھی شالکے کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہو گئے

اب ان کی آخری امید چیمپئنز لیگ کے ٹائٹل پر لگی تھی۔مگر  ان کے اور ٹائٹل کی ٹرافی کے درمیان ستاروں کے جھرمٹ سے بنی ایک ایسی دیوار کھڑی تھی جسے کھیلتا دیکھ کر وہ خود بھی  ان کی سحر میں مبتلا ہو گیا تھا۔فلورینٹینو پیریز کی گیلیکٹیکو کے ستارے شاندار کھیل پیش کر رہے تھے ۔زیدان کے گول کے بعد تو برباتوو نے تسلیم کیا کہ وہ بھی تالیاں بجانا چاہتا تھا مگر وہ جانتا تھا وہ مخالف ٹیم کا کھلاڑی ہے ۔نہ صرف وہ بلکہ اس کی ٹیم کے دیگر کھلاڑی بھی اس ٹیم  کے زیر اثر اپنا اصلی کھیل پیش کرنے سے محروم ہو گئے ۔اس شکست نے برباتوو کو  جذباتی طور پر زخمی کر دیا  تھا۔وہ مداحوں کے لیے کچھ کرنا چاہتا تھا

اس نے اپنے الفاظ میں بھی کہا کہ وہ  لیور کیوسن کا میراڈونا بننا چاہتا تھا۔ مگر ٹیم کے دو سٹار کھلاڑی بیلک اور  زی برٹو  بائرن میونخ کے لیے کلب چھوڑ کر چلے گئے ۔ٹیم کی کارکردگی گرتی گئی وہ ریلیگیشن کی جانب بڑھ چکے تھے۔مگر اس سے بھی دلچسپ بات یہ تھی کہ وہ جلد ہی اپنے قدموں پر دوبارہ کھڑے ہو چکے تھے۔انہوں نے اگلا سیزن  پوائنٹس ٹیبل پر تیسری پوزیشن پر ختم کیا۔ اس کم بیک پرفارمنس میں برباتوو نے شاندار 13  گولز کیے اور 8 اسسٹ کرنے میں بھی کامیاب ہوا ۔اور ایسا کرنے میں اسے صرف 18 میچز کا وقت لگا۔اس نے ایسی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھا مگر ٹیم کی کارکردگی گرتی گئی  اور وہ پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ کرنے میں مسلسل ناکام رہی ۔آخر کار  اس نے اپنا راستہ الگ کر لیا۔

وہ انگلش کلب ٹوٹینہیم چلا گیا۔ اس وقت انگلش پریمئر لیگ کا کلب ٹوٹینہیم  ویسا نہیں تھا جیسا وہ آج ہے ۔ انہیں سالوں کا عرصہ ہو چکا تھا چیمپئینز لیگ میں قدم رکھے ۔اس نے رابی کین کے ساتھ ایک بہترین کمبی نیشن بنایا۔اس  کی شاندار کارکردگی کی وجہ سے  ٹیم کی کارکردگی بھی بہتر ہونے لگی۔وہ ایک دوسرے کے ساتھ  بہترین کووآرڈینیشن سے کھیلنے لگے

برباتوو نے   اپنے پہلے سیزن میں 23 گولز اور 15 اسسٹ کیں ۔وہ ٹوٹنہیم کا سال کا بہترین کھلاڑی قرار پایا۔اسے ٹیم آف دی سیزن میں بھی شامل کیا گیا۔اسے بیلن ڈیور ایوارڈ کے لیے بھی نامزد کیا گیا ۔وہ کھیلتا رہا گولز کرتا رہا ۔اس نے اپنے دوسرے سیزن میں ٹوٹنہیم کو  لیگ کپ جتوا دیا۔ اس کامیابی کے بعد یہ اس کے لیے بالکل صحیح وقت تھا جب وہ کسی اور کلب میں اپنا مستقبل تلاش کر سکتا تھا۔

وہ 28 سال کو ہو چکا تھا ۔سر الکس فرگوسن کی آفر بھی اسی وقت اس تک پہنچ چکی تھی ۔مگر میڈیا پر اس خبر کی تصدیق نہیں ہوئی تھی۔کہا جارہا تھا کہ وہ مانچسٹر سٹی کے لیے کھیلنے کا ارادہ کر رہا ہے ۔مگر اسے ائر پورٹ سے مانچسٹر یونائیٹڈ کے آفیشلز نے وصول کیا اور ہوم گراؤنڈ لے گئے۔ اس وقت یہ موو بہت حیران کن لگ رہی تھی۔ٹیویز،  رونی  اور کرسٹیانو رونالڈو   پر مبنی کلب کی حملہ آور ٹیم اپنے وقت کی بہترین ٹیم تھی۔وہ نہایت تیز کھیلتے تھے مگر برباتوو کا سست انداز ان میں کیسے کارآمد ہو سکتا تھا۔

اس پر ابتداء میں تنقید کی گئی  مگر  کلب پھر بھی  شاندار کارکردگی دکھا رہا تھا ۔اس بات پر کسی کا دھیان نہیں گیا کہ اس نے سیزن کا آغاز   اپنی ماں کو بلغارین مافیہ کی جانب سے ملی ہوئی  دھمکی جیسی پریشانی میں کیا۔ اس کے خاندان کو خطرہ تھا۔ان سے 5 لاکھ پاؤنڈز کا مطالبہ کیا جا رہا تھا ۔زرائع بتاتے ہیں کہ اس کو ڈرانے اور اغوا کی دھمکی دینے میں بلغارین  وزارت کے عہدے دار بھی شامل تھے۔ اس کو مشکل وقت  میں سر ایلکس فرگوسن کے پرائیویٹ جہاز میں بلغاریہ لیجایا گیا اور زرائع کا کہنا ہے کہ اس نے کبھی مافیہ کو وہ رقم نہیں دی۔مانچسٹر یونائیٹڈ کی ٹیم مینجمنٹ کا کہنا ہے کہ ایک آرٹسٹ تھا جس نے فٹبال کے بوٹ پہن رکھے تھے۔

وہ اپنے کھیل میں لاجواب تھا ۔30 سال کی عمر میں اسے مانچسٹر یونائیٹڈ کی ٹیم میں کھیلتے ہوئے لیور پول کے خلاف ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ۔مانچسٹر یونائیٹڈ کے لیے ایسا 64 سال میں کسی نے نہیں کیا تھا۔بلیک برن روررز کے خلاف اس کی ایک ناقابل فراموش کارکردگی نے اسے  پرئمیر لیگ کی ہسٹری میں ایک میچ میں 5 گولز کرنے والا  چوتھا کھلاڑی بنا دیا تھا ۔اتنی شاندار کارکردگی کے باوجود بھی سر ایلکس فرگوسن نے ایک ایسا فیصلہ کیا جس نے اس کی زندگی بدل دی

یہ چیمپئنز لیگ کا فائنل تھا  مانچسٹر یونائیٹ بارسلونا کے خلاف کھیل رہی تھی۔اس اہم میچ میں وہ  اس زمہ داری کا مستحق تھا۔دکھ کی بات یہ ہے کہ اسے بلایا بھی نہیں گیا ۔مانچسٹر یونائیٹڈ ہار گیا۔سر ایلکس فرگوسن کی ستم ظریفی کے باعث وہ اپنے بہترین لمحات سے محروم ہو گیا

Related posts
تازہ ترینکھیل

پی ایس ایل کا افتتاحی ایونٹ 17 فروری کو شام 6:30 بجے ہوگا۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 9ویں سیزن کا آغاز 17 فروری…
Read more
تازہ ترینکھیل

مکی آرتھر نے اظہار خیال کیا کہ انہیں پاکستان کرکٹ کی حالت کافی مایوس کن معلوم ہوئی۔

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق سربراہ مکی آرتھر نے پاکستان کرکٹ…
Read more
تازہ ترینکھیل

محسن نقوی پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ مقرر.

محسن نقوی کو باضابطہ طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)…
Read more

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے