لاہور۔24نومبر (اے پی پی):آل راؤنڈر عماد وسیم نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ۔ 34 سالہ عماد وسیم نے اپنے آٹھ سالہ انٹرنیشنل کریئر کا آغاز مئی 2015 میں زمبابوے کے خلاف کیا تھا اور 55 ون ڈے انٹرنیشنل اور 66 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں انہوں نے 109 وکٹیں حاصل کیں اور1472 رنز بنائے۔وہ 2017کی چیمپئنز ٹرافی جیتنے والی ٹیم کا حصہ تھے اس کے علاوہ انہوں نے2016 اور 2021 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور2019 کے ورلڈ کپ میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی۔
عماد وسیم کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی تمام وقت سپورٹ کے شکرگزار ہیں۔ پاکستان کی نمائندگی ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔121 میچوں میں کھیلنا درحقیقت خواب کو حقیقت میں بدلنے والی بات ہے۔اب یہ وقت نئے کوچز اور نئی قیادت کے ساتھ آگے بڑھنے کا ہے جن کے لیے وہ نیک تمنائیں رکھتے ہیں اور وہ ٹیم کو آگے بڑھتے دیکھنا اور کامیابی حاصل کرتا دیکھنا چاہتے ہیں ۔
پاکستانی شائقین کا شکریہ جنہوں نے ہمیشہ انہیں سپورٹ کیا۔اب ان کی توجہ انٹرنیشنل کرکٹ سے ہٹ کر اپنے کریئر کے اگلے مرحلے پر ہوگی۔پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چئیرمین ذکا اشرف کا کہنا ہے کہ عماد وسیم پاکستان کی کرکٹ میں ایک قیمتی اثاثہ رہے ہیں ۔
وائٹ بال کرکٹ میں ان کی کارکردگی ٹیم کی کامیابی میں اہم رہی ہے۔ہم ان کے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں ۔ذکا اشرف کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے پاکستان کرکٹ کے لیے خدمات پر عماد وسیم کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور ان کے مستقبل کے لیے نیک خواہشات رکھتے ہیں۔
دوسری جانب ورلڈ کپ میں ٹیم کی خراب کارکردگی پر وضاحت دیتے ہوئے فخر زمان نے کہا ہے کہ :
‘ورلڈ کپ میں جتنے مواقع ملے بہترین پرفارمنس دکھانے کی کوشش کی’.
ا ن کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کا بہترین کھلاڑی بننا چاہتا تھا، میگاایونٹ میں جتنے مواقع ملے بہترین پرفارمنس دکھانے کی کوشش کی۔ جمعہ کے روز کراچی میں نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فخر زمان نے کہا کہ میں نے ورلڈ کپ کے دوران جو بھی مواقع ملے ان سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، بہت اچھا ہوتا اگر ہم سیمی فائنل یا فائنل میں جگہ بنا لیتے، ہار جیت کرکٹ کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف بڑے ہدف کے تعاقب میں جارحانہ حکمت عملی کی ضرورت تھی، اسی پلان پر عمل کیا اور ہم کامیاب رہے، کرکٹ میں جب آپ کا دن ہو تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ نیشنل ٹی ٹونٹی میں ایبٹ آباد کی طرف سے کھیلنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فخر زمان نے کہا کہ ایبٹ آباد کی بہت زبردست ٹیم ہے، اگر ہم اس ٹیم کے ساتھ ٹورنامنٹ نہ جیت پائے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی بہترین کرکٹ نہیں کھیلے۔ ایبٹ آباد اس ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیموں میں سے ایک ہوگی۔