سومو ریسلنگ کا مقابلہ دو پہلوانوں کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ مضبوط پہلوانوں کو "رکیشی” کہا جاتا ہے۔ سومو ریسلنگ کے لئے استعمال ہونے والے اکھاڑے کو "ڈوو” کہتے ہیں، اور اس دائروی اکھاڑے کی چوڑائی 4 میٹر سے زیادہ ہوتی ہے۔
سومو ریسلنگ کے مقابلوں میں پہلوانوں کا مقصد ہوتا ہے کہ وہ مخالف پہلوان کو اکھاڑے سے باہر پھینکیں یا رک کر چاروں خانے چٹ کر دیں۔ اس فیصلے کے لئے ریفری، جو "ڈوو” میں کھڑا ہوتا ہے، جیتنے والے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
سومو ریسلنگ کا مقابلہ دونوں پہلوانوں کے آمنے سامنے جھک کر اپنی مٹھیاں زمین پر لگانے سے شروع ہوتا ہے۔ مخصوص حیوانی کسانی لباس پہن کر پہلوان اس دلچسپ لڑائی میں اپنی پوری طاقت لگاتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کو دھکیلتے ہیں، تھپڑ مارتے ہیں، ایک دوسرے کو مواشی سے پکڑ کر لانگڑی دیتے ہیں۔ تمام پیچوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔
سومو ریسلنگ کے ضوابط کے مطابق پہلوان ایک دوسرے کو جسم کے حساس حصوں پر ہٹ نہیں کر سکتے اور اس کھیل میں مکے بازی کی بھی اجازت نہیں ہوتی۔ اس کی ضوابط کو مخالفت کرنے والے کو ڈسکوالیفائی کر دی جاتی ہے۔
جاپان میں سومو ریسلنگ کو بہت ادب سے دیکھا جاتا ہے، اور رکیشی اپنی پوری زندگی کو اس کھیل کے فروغ اور تربیت میں دینے کے لئے مخصوص کرتے ہیں۔ سومو رکیشی بننا آسان نہیں ہوتا، اس کے لئے بڑی مہارت اور طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچھ سومو پہلوان وزن کے لحاظ سے 285 کلوگرام یا اس سے بھی زیادہ وزن رکھتے ہیں، اس سے یہ کھیل کی معنوں کی بہت بڑی طاقتوں کو نمایاں کرتا ہے۔