گروپ میں سعودی عرب، اردن اور تاجکستان کی ٹیمزشامل ہیں۔
جناح سٹیڈیم اسلام آباد میں بہت سال بعد فٹبال میلہ سجنے کے لیے تیار تھا. پاکستانی کھلاڑیوں کی جانب سے اپیل کیے جانے کے بعد سٹیڈیم تماشائیوں سے بھرا ہوا تھا. لوگ جوق در جوق پاکستان ٹیم کو سپورٹ کرنے جمع ہو رہے تھے. نگران انفارمیشن منسٹر مرتضیٰ سولنگی بھی سٹیڈیم میں موجود تھے.میچ پاکستان ٹیلی ویژن ہوم پر براہ راست دکھایا جا رہاتھا. پاکستان کے انٹرنیشنل کھلاڑیوں نے اپنی آمد سے پاکستان فٹبال مداحوں کا حوصلہ بڑھا دیا تھا پاکستانی مداحوں کے لیے سب سے دلخراش بات یہ تھی کہ ان کے پسندیدہ کھلاڑی اوٹس خان کو فیفا کی جانب سے کاغذات کی عدم دستیابی کی وجہ سے پاکستان ٹیم کی نمائندگی سے روک دیا گیا تھا مگر پھر بھی شائقین فٹبال کا جوش و جذبہ قابل دید تھا
دونوں ٹیمیں ورلڈ کپ کوالیفائر پری لیمینری راؤنڈ کا پہلا میچ ڈرا کرنے میں کامیاب ہو گئیں تھیں۔ یہ میچ دونوں ٹیموں کے لیے نہایت اہمیت کا حامل تھا پاکستان فٹبال ٹیم کی قیادت یوسف بٹ کو سونپی گئی تھی ۔ پاکستان فٹبال ٹیم کے علاوہ وہ ڈنمارک کی لیگ کے ایک کلب کی نمائندگی بھی کرتے ہیں ۔ فٹبال فیلڈ بارش کے باعث گیلا تھا اور دونوں ٹیموں کے لیے دوڑنا اور بال کو تحویل میں رکھتے ہوئے کنٹرول قائم رکھنا ایک مشکل ترین چیلنج تھا۔
میچ کے پہلے ہاف میں دونوں ٹیموں کی جانب سے تابڑ توڑ حملے کیے گئے ۔ ورلڈ کپ کوالیفائر پری لیمنری راؤنڈ کے لیے سٹیفن کونسٹنٹائن کو قومی ٹیم کی تربیت کی زمہ داری سونپی گئی تھی ۔ پہلے ہاف میں پاکستان کےکھلاڑیوں کو ان کی روایتی پوزیشن سے تبدیل کرنا پڑا ۔ بلوچ ایف سی کے سٹرائیکر شائق دوست جو عمومی طور پر سٹرائیکر کے طور پر کھیلتے ہیں انہیں ایک مظبوط ڈیفنڈ ر کے روپ میں دیکھا گیا ۔
میچ کا پہلا ہاف بغیر کسی گول کے برابر تھا دونوں ٹیمیں گول کرنے میں ناکام رہیں ۔ دونوں ٹیموں کو متعد مواقع ملے مگر کنورژن میں ناکامی کی وجہ سے پہلے ہاف تک میچ گول لیس ڈرا رہا۔ دوسرے ہاف میں متبادل کھلاڑیوں کو استعمال کیا گیا ۔ انگلش کلب کی نمائندگی کرنے والے ہارون حامد کو گراؤنڈ میں جانے کا موقع فراہم کیا گیا جنہوں نے جاتے ہی ایک خوبصورت لاب بال کو کنورٹ کر کے پاکستان کو کامیابی دلوا دی ۔ سٹیڈیم پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا تھا۔ پاکستان کے پہلی مرتبہ فیفا فٹبال ورلڈ کپ تک رسائی حاصل کرنے کے قریب پہنچ رہا تھا۔ دوسرے ہاف کے کھیل میں جوش و خروش بڑھتا جارہا تھا پاکستان کی ٹیم مکمل طور پر کھیل پر چھائی ہوئی تھی۔ دوسرے ہاف میں علی عذیر اور ہارون حامد کو متبادل کھلاڑیوں کے طور پر استعمال کیا گیا دونوں کھلاڑیوں نے اپنی موجودگی سے ٹیم کی کامیابی کو حد درجے تک ممکن بنایا۔
ہارون حامد پاکستان فٹبال کے لیے تاریخی لمحات تخلیق کرنے میں کامیاب رہے انہوں نے پاکستان کی جانب سے گول کر کے پاکستان کو برتری دلوائی جو میچ کے اختتام تک برقرار رہی۔ پاکستان نے کمبوڈیا کو صفر کے مقابلے میں ایک گول سے ہرا کر ورلڈ کپ کوالیفائر کے اگلے مرحلے میں جگہ بنا لی ۔ جس میں پاکستان کو گروپ جی میں شامل کیا جائے گا ۔گروپ میں پاکستان کے علاوہ سعودی عرب ، تاجکستان، اور جارڈن کی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔
پاکستان فٹبال ٹیم کے لیے یہ جیت کسی معرکے سے کم نہیں اس سے پہلے پاکستان ورلڈ کپ کوالیفائر میں متعد مرتبہ ناکام ہو چکا تھا ۔ اس جیت کی وجہ سے پاکستانی فٹبال مداحوں کا مورا ل بہت بلند ہوا ہے ۔