کئی شاندار کھلاڑی جنہیں چند نا خوشگوار واقعات نے تاریخ کی کتابوں میں ہمیشہ کے لیے گم کر دیا
کچھ زیادہ عرصہ نہیں ہوا کہ بین الاقوامی کرکٹ کے افق پر ایک ستارہ، عمدہ بیٹسمین ، موثر بالر ، مستند فیلڈر اور بہترین کپتان کے طور پر چمک رہا تھا
مگر اچانک اس کی کہانی کا خاتمہ کچھ اس طرح ہوا کہ جیسے کسی ہدائیتکار نے اپنی فلم کو کلائمکس تک پہنچانے کے لیے اچانک سمیٹ دیا
سابق جنوبی افریقی کپتان ہنسی کرونئے کی موت نے لوگوں کی آنکھوں میں نمی سی لہرا دی تھی
وہ بطور کھلاڑی نئی منزلوں کی جانب بڑھتا چلا جا رہا تھا مگر جب میچ فکسنگ زد میں آیا تو اسے کرکٹ کی گہما گہمی سے علیحدہ ہونا پڑا ۔ جس کا سبب اس پر عائد تاحیات پابندی تھی
ہنسی کرونئے نے سچائی کے ساتھ اپنے جرم کا اعتراف کر کے اپنے بڑے پن کا ثبوت دیا اور ساتھیوں کو الزامات سے بچا کر اعلیٰ ظرفی بھی دکھائی
مگر جہاز کے ایک حادثے نے اس کی زندگی کا خاتمہ کر ڈالا تو بہت سارے حقائق اس کے ساتھ ہی دفن ہو گئے
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ وہ زندگی کی جنگ نہ ہارتا تو اس کا شمار بدستور دور حاضر کے چند عمدہ کھلاڑیوں میں کیا جاتا اور شایدکسی وقت اس کی واپسی کی راہ کھل جاتی ۔ صرف 32 سال کی عمر میں وہ کھلاڑی اس دنیا سے رخصت ہو گیا اور ماضی کا حصہ بن گیا ۔
مگر اس نے کھیل کے میدان میں جو کارنامے انجام دئیے انہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا اور اس کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہے گا
ویسل جوہانس کرونئے نے 1991-92 سے لے کر 1999 -00 تک اپنے 8 سالہ کیرئر کے دوران جنوبی افریقہ کی جانب سے کھیلتے ہوئے 68 ٹیسٹ میچوں میں حصہ لیا اور 111 اننگز کے دوران وہ بیٹنگ کرنے میدان میں گیا جس میں سے 9 مرتبہ اس کی واپسی ناقابل شکست ہوئی 36 سے زائد کی اوسط سے اس نے مجموعی طور پر 3714 رنز بنائے جس میں 135 رنز کی کیرئر بیسٹ اننگز سمیت اس کی 6 سنچریاں اور 23 نصف سنچریاں بھی شامل تھیں ۔
دوسری طرف فیلڈنگ کے دوران کرونئے نے 33 کیچز بھی کئے اور بالنگ کے دوران 43 وکٹیں بھی حاصل کیں ۔کرونئے نے 68 ٹیسٹ میچز میں سے 53 ٹیسٹ میچوں میں اپنی قومی ٹیم کی قیادت بھی کی اور 27 ٹیسٹ جیت کر خود کو ایک کامیاب قائد ثابت کیا
اپنے کیرئر کے انہیں 8 برسوں میں ہنسی کرونئے نے جنوبی افریقہ کی طرف سے 188 ون ڈے میچوں میں بھی شرکت کی۔ اور 175 اننگز میں 31 مرتبہ ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے 38 سے زائد کی اوسط سے ساڑھے پانچ ہزار سے زائد رنز بنائے ۔ اس میں اس کے کیرئر کی بہترین 112 رنز کی اننگ سمیت اس کی 2 سنچریاں اور 39 ہاف سنچریاں بھی شامل تھیں ۔ فیلڈنگ کے دوران اس نے 73 کیچز لئے اور اپنی معیاری بالنگ کے زریعے 34 کی اوسط سے 114 وکٹیں بھی حاصل کیں ۔
اس کے علاوہ ہنسی کرونئے نے 138 ون ڈے میچوں میں جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم کی قیادت کی جس میں 99 میچوں میں اسے فتح ملی اور 35 میچوں میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا
سابق جنوبی افریقی کپتان ہنسی کرونئے کی جہاز کے حادثے میں ہلاکت پر شکوک شبہات کا اظہار کیا جاتا رہا
تاہم سرکاری طور پر کبھی اس بات کا اعتراف نہیں کیا گیا لیکن ایک برطانوی اسپورٹس میگزین نے انکشاف کیا ہے کہ کرونئے کے جہاز کی تباہی حادثہ نہیں بلکہ قتل تھا ۔
یہ قتل محض اس لئے کیا گیا تاکہ کرکٹ میں بد عنوانی کے پوشیدہ حقائق کبھی سامنے نہ آسکیں۔
کرونئے جہاز حادثے میں ہلاکت سے قبل تا حیات پابندی کے خاتمے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد ایک کاروباری شخصیت کے طور پر اپنے کیرئر کی نئے سرے سے پلاننگ کر رہا تھا
اپنی فلائٹ سے محرومی کے بعد مجبوری کے عالمی میں کارگو جہاز کے زریعے سفر کرنے پر آمادہ ہوا
ابتداء میں اس کی موت پر شک ظاہر کرنے کے بجائے اسے مکافات عمل سے تعبیر کیا گیا
مگر کچھ عرصے بعد تباہ ہونے والے جہاز کے مالک گیون برانسن کو بھی یہ حادثہ مشکوک دکھائی دیا
اس نے کہا سول ایوی ایشن کی رپورٹ تیار ہونے سے قبل میرے دماغ میں ایک ملین ڈالر سوال گردش کرتا رہا جو میں کسی سے نہ پوچھ سکا
کہ ہم برسوں سے اس روٹ پر فلائنگ کر رہے ہیں اور انتہائی خراب موسم میں بھی کبھی مشکل سے دوچار نہیں ہوئے
تو صاف موسم میں یہ حادثہ کیسے ہو گیا ؟ اس سلسلے میں پولیس کو بعض شواہد ملے مگر انہیں کبھی منظر عام پر نہ لایا جا سکا
زرائع کے مطابق بہت سے لوگ کرونئے کی موت چاہتے تھے
کیونکہ انہیں خوف تھا کہ وہ کبھی نہ کبھی مکمل سچائی بیان کر دے گا جس کے نتیجے میں کئی نیک ناموں کی عزت خاک میں مل جائے گی
سٹے بازوں سے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر وصول کرنے کا اعتراف کرنے کے بعد پابندی کا شکار ہونے والے ہنسی کرونئے کی موت کے بعد جزائر کیمون میں اس کے 72 غیر قانونی بینک اکاؤنٹس کا علم بھی ہوا
جس سے یہ انکشاف ہوا کہ اس نے سچائی سے کام لینے کے باوجود کئی حقائق کو راز میں رکھا ۔
ان پہلوؤ ں پر غور کرنے کے بعد یہ طے کرنا کہ اس کی موت محض حادثہ تھی یا قتل وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بہت دشوار ہوتا چلاگیا اور آخر کار کرونئے کے مداحوں سمیت شائقین کرکٹ کو یقین آ گیا کہ اس کہانی کے پوشیدہ راز کبھی نہیں کھلیں گے